ورکرز کی دفاتر میں کام پہ واپسی مگر مینیجرز کے فیصلوں پر عدم اعتماد 

ِکمپنی آفس میں ورکرز کی واپسی، آن لائن کام، ورکرز کا مینیجرز پہ اعتماد


 کمپنیاں ورکرز کو دوبارہ دفتر میں بلا رہی ہیں۔ لیکن بہت سارے فٹ اور شروع ہونے کے بعد، ملازمین کا یقین ختم ہو رہا ہے کہ ان کے مینیجرز کو یہ حق مل سکتا ہے۔ 

 

پولسٹر مارننگ کنسلٹ کے ہفتہ وار سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھر سے کام کرنے والے ورکرز کی نصف سے زیادہ تعداد کو اس بات پر یقین نہیں ہے کہ ان کے آجر (یا مینیجر) ان کی دفتر میں واپسی کا صحیح فیصلہ کریں گے۔ سروے میں حصہ لینے والے تقریباً دو تہائی سے کم افراد نے حالیہ مہینوں میں آجروں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

 

 بینک آف امریکہ، سٹی گروپ اور کریڈٹ سوئس گروپ ان بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں جنہوں نے کورونا وائرس سے حالات بہتر ہونے کے بعد حالیہ ہفتوں میں ملازمین کو دفاتر میں واپس بلایا ہے۔ 

 

 ایپل کی طرح دیگر آجروں نے اپنے دفتری ریٹرن کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک چیز تو واضح ہے کہ کوویڈ19 کے ہوتے ہوئے پختہ منصوبے بنانا ایک احمقانہ کام ہے۔ 

 

 مارننگ کنسلٹ میں انڈسٹری انٹیلی جنس کی سربراہ جوانا پیاسینزا نے کہا ہے کہ بہت سی کمپنیاں آن لائن منتقل ہو چکی ہیں اور اب آن لائن ورکرز اس بارے میں بے چینی محسوس کر رہے ہیں کہ انہیں آخر کار دفاتر میں کب واپس جانے کا کہا جائے گا۔

 

 چار میں سے تین ایگزیکٹوز کا خیال ہے کہ وہ آن لائن کام کرنے والی پالیسیوں کے حوالے سے "انتہائی شفاف" ہیں لیکن دس ہزار سے زیادہ وائٹ کالر ورکرز کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، نصف سے بھی کم ملازمین اس سے متفق ہیں۔

 

اس کے نتائج درج ذیل ہیں: ایسے ورکرز جن کا خیال ہے کہ ان کے مینیجر ان کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے ہیں؛ ان کے نئے کام کی تلاش کرنے کا دو گنا سے زیادہ امکان ہے۔

 

 بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کی ایک وجہ مواصلات کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، 42 فیصد کمپنیوں نے گزشتہ ہفتے گارٹنر، ایک ورک پلیس کنسلٹنٹ اور محقق کو بتایا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے 13 جنوری کے فیصلے کے بارے میں ملازمین کو کچھ نہیں بتایا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی اس شرط کو مسترد کر دیا گیا تھا کہ بڑی کمپنیاں ویکسین یا مسلسل ٹیسٹنگ کو نافذ کریں۔

 


یہ مضمون شئیر کریں: