متحدہ عرب امارات کی جعلی کوویڈ ویکسینیشن اور سوشل میڈیا پر فروخت ہونے والی جعلی ادویات کے خلاف کاروائی 

متحدہ عرب امارات کی جعلی کوویڈ ویکسینیشن اور سوشل میڈیا پر فروخت ہونے والی جعلی ادویات کے خلاف کاروائی


 اتوار کو ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے کوویڈ19 کے دوران جعلی ادویات اور طبی مصنوعات کو صارفین تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

 

 متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت و تحفظ میں ہیلتھ ریگولیشن سیکٹر کے اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری ڈاکٹر امین حسین المیری نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کوویڈ19 کی جعلی ویکسینیشن اور ادویات فروخت کرنے والی جعلی کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، عالمی سطح پر کم از کم 90 فیصد آن لائن فارماسیوٹیکل غیر معیاری طبی مصنوعات یا ایس ایف مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔ عالمی سطح پر، ایس ایف مصنوعات کی وجہ سے ہر سال کم از کم ایک لاکھ سے 10 لاکھ لوگ مر جاتے ہیں۔

 

 مزید یہ کہ غیر قانونی ادویات کی 50 فیصد خریداری آن لائن کی جاتی ہے۔

 

 انہوں نے وضاحت کی کہ کوویڈ19 کے دوران، متحفہ عرب امارات سمیت بہت سی کمپنیوں نے جعلی ویکسین اور کوویڈ19 کی دوائیں آن لائن فروخت کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

 یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور یورپ میں انٹرپول کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق جعلی ادویات پر مشتمل کئی کھیپیں پکڑی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جعلی ادویات کے کم از کم 200 غیر قانونی آن لائن تاجروں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

 

 اہلکار نے متحدہ عرب امارات کے شہریوں اور رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ ادویات اور سپلیمنٹس کی آن لائن خریداری سے گریز کریں۔ یہ ایک ناجائز تجارت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ادویات خریدنے سے گریز کریں۔ اس کے بجائے، سرکاری اور لائسنس یافتہ پرائیویٹ فارمیسیوں پر توجہ دیں جو ہمارے خوبصورت ملک میں پھیلی ہوئی ہیں۔

 

 انہوں نے خلیج ٹائمز سے 21 نومبر کو دبئی ایگزیبیشن سنٹر، ایکسپو 2020 میں جعلی اور غیر معیاری طبی مصنوعات پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر بات کی۔ 

 

دریں اثنا، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ریگولیشن اور پری کوالیفیکیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر روجیریو گیسپر نے کہا ہے کہ تمام ممالک کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی کوششیں ضروری ہیں کہ وہ ایس ایف منشیات کی لعنت سے لڑیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غریب ممالک کے لوگ انہیں نہ خریدیں۔ افریقہ کے کچھ حصوں میں، فروخت ہونے والی 30 فیصد سے زیادہ ادویات غیر معیاری یا جعلی مصنوعات ہیں۔

 

 متحدہ عرب امارات 91 بین الاقوامی فارما لاجسٹک مرکزوں کا گھر ہے۔ 

 

 ڈاکٹر امین حسین نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کم از کم 42 پڑوسی ممالک کے ساتھ ادویات اور طبی مصنوعات کی تجارت میں ایک اہم لنک ہے۔ کم از کم 91 فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے علاقائی دفاتر اور لاجسٹک ہب دبئی میں واقع ہیں۔ ان کمپنیوں کی موجودگی سے، دوائیں ان 42 ممالک کو درآمد اور دوبارہ برآمد کی جاتی ہیں۔

 

 متحدہ عرب امارات اس بات کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے کہ صرف اعلیٰ ترین معیار کی مصنوعات ہی ان 42 ممالک اور دیگر ضرورت مند ممالک کو درآمد اور برآمد کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ کوویڈ19 کے دوران، 2,062 ٹن طبی سامان بشمول پی سی آر ٹیسٹنگ کٹس اور 2110 وینٹی لیٹرز ضرورت مند ممالک کو بھیجے گئے ہیں۔ کل 135 ممالک متحدہ عرب امارات کی امداد سے مستفید ہوئے ہیں۔

 

ہم کافی عرصے سے متحدہ عرب امارات کی مارکیٹوں میں داخل ہونے والی جعلی ادویات کے خلاف لڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس بہت سی ٹیکنالوجیز ہیں اور بین الاقوامی ایجنسیوں جیسا کہ ڈبلیو ایچ او اور دیگر ایجنسیوں کے تعاون سے، اس کی روک تھام پرکام کر رہے ہیں۔

 

 جعلی ادویات سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک اقدامات 

 

 3 سے 10 مارچ 2020 تک، انٹرپول اور شریک حکومتی حکام نے دنیا بھر میں غیر قانونی ادویات کے 4.4 ملین یونٹ ضبط کیے ہیں۔ 

 

انٹرپول کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر امین نے بتایا کہ اینٹی بائیوٹکس، عضو تناسل کی خرابی کی گولیاں، کینسر اور ذیابیطس کی دوائیں، اور ہپنوٹک اور سکون آور ادویات مارکیٹ میں عام طور پر پائی جانے والی جعلی طبی مصنوعات میں سے ہیں۔ 

 

انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر، مارکیٹ میں جعلی اشیاء کے داخلے سے نمٹنے کے لیے پانچ پرانی اسٹریٹجک احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہے۔ سب سے پہلے، یہ طبّی کانفرنسوں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے کمیونٹیز کو ایسی مصنوعات کے استعمال کے نقصانات سے آگاہ کرتا ہے۔ 

 

 دوسرا، موہاپ منشیات پر قابو پانے والی کمیونٹیز جیسے کہ دبئی ہیلتھ اتھارٹی، محکمہ صحت ابوظہبی، وزارت انصاف، وفاقی کسٹمز اتھارٹی، اور پبلک پراسیکیوشن میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ تیسرے اور چوتھے پہلو میں کوالٹی کنٹرول اور نگرانی کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ 

 

 مزید برآں، دوا کے ہر پیکٹ کو مینوفیکچرر سے لے کر مریض تک تاتمین نامی ایپلی کیشن کے ذریعے ٹریک کیا جاتا ہے۔ تاتمین فارماسیوٹیکل اور طبی مصنوعات کے لیے ایک انتہائی جدید ٹریک اور ٹریس پلیٹ فارم ہے جسے موہاپ نے شروع کیا ہے۔

 

جعلی ادویات کے استعمال کا کیا اثر ہوتا ہے؟ 

> طویل بیماری یا موت کی وجہ سے پیسوں کا خرچ

 > اضافی طبی دیکھ بھال کی تلاش میں مریضوں اور گھرانوں کی پیداواری لاگت میں کمی

 > سماجی نقل و حرکت کی کمی اور غربت میں اضافہ

 > مریضوں، ان کے خاندانوں، صحت کے نظام اور صنعت کاروں کے لیے معاشی نقصان

 > صحت کے نظام میں انسانی کوششوں اور مالی اخراجات کا ضیاع 

> ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، نیشنل میڈیسن ریگولیٹری اتھارٹیز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجداری انصاف کے نظام پر بوجھ میں اضافہ

 > ہیلتھ کئیر نظام میں اعتماد کا نقصان

 > خطرناک آلودگیوں کی وجہ سے اموات اور بیماری میں اضافہ


یہ مضمون شئیر کریں: