متحدہ عرب امارات کے صحت کی دیکھ بھال کے اداروں میں پی سی آر ٹیسٹنگ میں اضافے کی اطلاع

ابوظہبی ، یواےای ، دبئی ، کوویڈ ، کوویڈ19، کورونا ، وقایہ ، متحدہ ، عرب ، امارات  ، قوانین ، ٹیسٹنگ ، جانچ ، صحت ، اسپتال ، ٹیسٹنگ ، اضافہ ، تعطیلات ، ویکسین ، ویکسینیٹڈ ، منفی ، مثبت ، تشخیص ، وباء

پچھلے کچھ عرصے میں پی سی آر ٹیسٹنگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات کے لوگ موسم گرما کی چھٹیوں کی منصوبے میں مصروف ہو گئے ہیں اور مسافر ابوظہبی میں داخلے کے لئے سخت قوانین کے مطابق ٹیسٹنگ کروا رہے ہیں۔

 

عید الاضحیٰ کے وقفے کے بعد العین کے ایک مرکز میں روزانہ کیے جانے والے ٹیسٹوں کی تعداد تقریباً 650 سے بڑھ کر 1000 سے زائد ہو گئی ہے۔ ابوظہبی میں وی پی ایس ہیلتھ کیئر میں بھی تعطیلات کے بعد کی مدت میں پی سی آر ٹیسٹنگ کی ضرورت نہیں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

 

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ابوظہبی میں داخلے کی ضروریات میں تبدیلیوں سے بھی ٹیسٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ 19 جولائی سے دارالحکومت میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو 48 گھنٹوں کے اندر یا ڈی پی آئی ٹیسٹ کے لئے 24 گھنٹے کے اندر موصول ہونے والا منفی پی سی آر ٹیسٹ نتیجہ پیش کرنا ہوگا، چاہے وہ شخص ویکسینیٹڈ ہی کیوں نہ ہو۔

 

ملک بھر میں ہر روز باقاعدگی سے کیے جانے والے پی سی آر ٹیسٹوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کرتی ہے۔ کام پر واپسی کے لئے پی سی آر ٹیسٹ کی ضرورت بھی ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافے کا باعث ہے۔ ابوظہبی میں محکمہ صحت کی جانب سے کارکنوں کے لئے لازمی ریگولیٹری اسکریننگ بھی اس ہفتے 600 سے بڑھ کر 800 یومیہ ہو گئی ہے۔ این ایم سی ہیلتھ نے کہا کہ آن سائٹ کمپنی اسکریننگ پروگراموں میں ایک دن میں 400 سے 650 ٹیسٹ تک اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگ کام پر واپس آئے ہیں۔

 

اگر پی سی آر ٹیسٹ منفی بھی ہو تو علامات کو نظر انداز نہ کریں۔ دریں اثنا ڈاکٹروں نے بتایا کہ کورونا وائرس کیسیز میں ایک نیا رجحان سامنے آ رہا ہے جس میں کچھ متشبہ کوویڈ-19 مثبت مریضوں میں ناک کے ذریعے لئے گئے سامپل کا منفی نتیجہ برآمد ہوا ہے۔

 

برجیل اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر فادی بلادی نے کہا کہ ہم اب ایسے کیسز دیکھ رہے ہیں جہاں وائرس ناک میں مرکوز نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں ہم پہلے، دوسرے یا یہاں تک کہ تیسرے پی سی آر ٹیسٹ میں علامات کے حامل مریض میں ٹیسٹ کا مثبت نتیجہ نہیں دیکھ رہے ہیں۔ مریضوں کا خیال ہے کہ منفی نتیجے کے بعد کام پر واپس آنا محفوظ ہے، جب کہ درحقیقت وہ وائرس لے کر آفس جا رہے ہوتے ہیں۔

 

کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود منفی ٹیسٹ ریکارڈ کرنا غیر معمولی ہے لیکن اس کی وجہ فی الحال سامنے نہیں آئی ہے۔ ڈاکٹر بلادی نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اب ایسا کیوں ہونے لگا ہے۔ یہ تکنیک کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ٹیسٹ اسی مرکز میں، انہی اہل لوگوں کے ذریعہ کیا جا رہا ہے جو پہلے کرتے تھے۔ ایک وضاحت یہ ہے کہ وائرس ناک کے بجائے سانس کی نالی کے نچلے حصے میں زیادہ مرکوز ہوتا ہے۔ خون کے نمونے سے لئے گئے دیگر صواب ٹیسٹ 100 فیصد درست تشخیص دینے کے لئے کیے جا سکتے ہیں۔

 

نیشنل نیوز


یہ مضمون شئیر کریں: