ابوظہبی میں کوویڈ-19 سے صحتیابی پانے والوں میں سے 92 فیصد میں منفی ٹیسٹ رپورٹ کے بعد مستقل علامات ظاہر نہیں ہوئیں، سروے

کورونا سے صحتیابی پانے والے 92 فیصد افراد میں مستقل علامات ظاہر نہیں ہوئیں، سروے ابوظہبی محکمہ صحت


 ابو ظہبی میں کوویڈ19 مریضوں کے حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ کوویڈ19 سے صحتیاب ہونے کے بعد 92 فیصد مریضوں نے منفی ٹیسٹ آنے کے بعد کوئی مستقل علامت ظاہر نہیں کی۔ 


محکمہ صحت، ابوظہبی (ڈی او ایچ) کے اس سروے نے دو ہفتوں کے عرصہ میں 2 ہزار کوویڈ19 مریضوں تک رسائی حاصل کی۔ دیگر بین الاقوامی تحقیقات کے مطابق آٹھ فی صد کوویڈ19 مریض طویل کوویڈ19 علامات کا تجربہ کرتے ہیں۔


 سروے کے مطابق، 39 فیصد مریضوں نے صحتیابی کے بعد ایک ہفتہ تک کچھ علامات کا تجربہ کیا اور پانچ فیصد نے کم از کم آٹھ ہفتوں یا اس سے زیادہ دیر تک علامات کا تجربہ کیا۔ منفی مزاج اور طاقت کا ختم ہونا طویل کوویڈ19 علامتوں میں عام تھا۔ ان لوگوں میں جنہوں نے مستقل علامات کا تجربہ کیا، ان میں سے 52 فیصد نے کہا کہ انہیں تھکاوٹ محسوس ہوئی ، 35 فیصد جواب دہندگان نے مستقل کھانسی کا بتایا جبکہ 27 فیصد نے  منفی موڈ کے محسوس ہونے کی اطلاع دی۔ ان علامات کے باوجود ، 52 فیصد لوگ اپنی روز مرہ کی سرگرمیاں انجام دے سکے تھے۔


 ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح 


 سروے میں اسپتال میں داخل ہونے کی شرح پر بھی غور کیا گیا۔ بچوں کے مقابلے میں بالغوں میں  اسپتال داخل ہونے کا امکان دوگنا تھا اور 40 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کا اسپتال میں داخل ہونے کا امکان بچوں کی نسبت ڈھائی گنا زیادہ تھا۔ لیکن 19 سال سے کم عمر بچوں کے ہسپتال داخلے کی شرح انتہائی کم ہے۔ 



 دوسری طرف ، تمباکو نوشی والے کوویڈ19 مریضوں کے اسپتال میں داخلے کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا۔ سروے میں ردعمل ظاہر کرنے والے چھ فیصد تمباکو نوش افراد کو اسپتال داخل کرایا گیا تھا۔ واپینگ اس سے بھی زیادہ خطرناک پایا گیا جس میں 13 فیصد کوویڈ19 مریضوں کو اسپتال داخل کیا گیا تھا۔ موٹاپا بھی ایک بڑا خطرہ تھا۔ موٹاپا والے افراد کو اسپتال میں داخل ہونے کا امکان تین گنا زیادہ تھا اور ان نے اسیمپوٹومیٹک  ہونے کا امکان 70 فیصد کم تھا۔ اسی طرح جن لوگوں نے شدید کوویڈ19 علامات کا اظہار  کیا یا جنہیں ہسپتال میں داخلہ کی ضرورت تھی ان کو دیگر کچھ نا کچھ مسائل تھے۔ 


سروے میں شامل جواب دہندگان میں 31 فیصد موٹے تھے ، 24 فیصد کو دمہ تھا ، 14 فیصد کو سانس کی بیماری تھی ، 11 فیصد کو ہائی بلڈ پریشر تھا اور چھ فیصد افراد کو ذیابیطس تھا۔


جدید تھراپی 


 کرونا شروع ہونے کے بعد سے ، ابو ظہبی نے جدید ترین دستیاب طریقوں سے کوویڈ19 مریضوں کے علاج پر کام کیا ہے۔ جیسے موسم گرما 2020 میں ، امارات نے کوویڈ19 مریضوں کے لئے روایتی پلازما تھراپی شروع کی نیز اسٹیم سیل تھراپی جو پھیپھڑوں میں خلیوں کو دوبارہ پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ پچھلے مہینے سے ، امارات کی پبلک ہیلتھ ریگولیٹر ابو ظہبی ہیلتھ سروسز کمپنی (سیہا) نے بھی مریضوں کو جدید ترین کوویڈ19 تھراپی جسے سوتروویماب کے نام سے جانا جاتا ہے، کا بھی 12 سال سے کم عمر افراد کے لئے آغاز کیا ہے جن میں سے بہت سے لوگوں کو موٹاپا ، ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر ، دل کی بیماری ، پھیپھڑوں کی بیماری ، گردے کی بیماری یا کینسر جیسے کامورڈیز ہیں۔


 ابوظہبی میں 6،175 مریضوں کے تازہ ترین نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ موت کی روک تھام میں یہ 100 فیصد کامیاب رہا ہے اور انتہائی نگہداشت میں داخلے کو روکنے میں 99 فیصد کامیاب رہا ہے۔ اس کے علاوہ ، ادویات لینے والے مریضوں میں سے 97 فیصد مکمل طور پر 14 دن کے اندر صحت یاب ہو گئے۔




یہ مضمون شئیر کریں: