کوویڈ19: ابوظہبی کے حفاظتی اقدامات کا ذہنی تندرستی پر 'قابل ذکر' اثر پڑا، سروے

 کوویڈ19: ابوظہبی کے حفاظتی اقدامات کا ذہنی تندرستی پر 'قابل ذکر' اثر پڑا، سروے


 ایک نئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ابوظہبی نے بڑی عمر کی آبادی کی ذہنی اور جسمانی صحت پر کوویڈ19 کے اثرات سے نمٹنے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

 

ابوظہبی میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (ڈی سی ڈی) کی طرف سے حالیہ تحقیقی مقالہ، جو بین الاقوامی جرنل آف انوائرمینٹل ریسرچ اینڈ پبلک ہیلتھ میں شائع ہوا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ گزشتہ برسوں میں حکومتی اداروں کی جانب سے شروع کیے گئے مختلف پروگراموں کے کمیونٹی افراد کی ذہنی تندرستی پہ متاثر کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ 

 

 یہ تحقیق دنیا بھر میں کوویڈ19 کی ایک تازہ لہر کے طور پر سامنے آئی ہے۔ 

 

 اپریل اور جون 2020 کے درمیان، ڈی سی ڈی نے کوویڈ19 کے تناظر میں ابوظہبی کمیونٹی کے چیلنجوں اور خدشات کو تلاش کرنے اور ان کی نشاندہی کرنے کے لیے سروے کیا ہے جس پر کمیونٹی کی جانب سے 33,000 سے زیادہ ردعمل موصول ہوئے ہیں۔

 

اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوڑھے افراد میں ذہنی صحت کے مسائل بشمول بے چینی اور تنہائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں، ڈی سی ڈی مطالعہ کے شرکاء نے ہلکی علامات ظاہر کیں جن میں کم چڑچڑاپن، جذباتی تھکن، افسردگی کی علامات، نیند کی خرابی اور زیادہ کھانے کی اطلاع ملی ہے۔

 

یہ سروے یہ بھی اشارہ کرتا ہے کہ بڑی عمر کے افراد نے معیار زندگی کو بڑھانے میں ورچوئل ٹیکنالوجی کے تعاون کو بڑی حد تک تسلیم کیا ہے۔ 

 

یہ جوابات پچھلے سال محکمہ کی جانب سے فیملی ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن (ایف ڈی ایف) کے ساتھ شراکت میں ایک پہل شروع کرنے کے بعد سامنے آئے ہیں تاکہ بزرگوں کی ذہنی تندرستی کو بڑھانے میں ورچوئل رئیلٹی ٹیکنالوجی کی تاثیر کا اندازہ لگایا جا سکے۔

 

 یہ ابوظہبی میں عمر رسیدہ آبادی کے لیے مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ڈی سی ڈی کی کوششوں کا حصہ ہے جو کہ کمیونٹی اور معاشرے کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

 

 ڈی سی ڈی میں سوشل مانیٹرنگ اینڈ انوویشن سیکٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر لیلیٰ عبدالعزیز الحیاس نے کہا ہے کہ ابوظہبی کمیونٹی کے لیے لوگوں کی جسمانی اور ذہنی تندرستی ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے۔ ہم اس مشکل وقت کے دوران کمیونٹی خاص طور پر بزرگوں کے تحفظات کو سمجھتے ہیں۔

 

 انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈی سی ڈی میں تحقیق اور جدت کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، ہم ہمیشہ سماجی شعبے اور مختلف سرکاری حکام کے ساتھ تعاون کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ لوگوں کی ذہنی اور جسمانی صحت اور فلاح و بہبود کے لیے ممکنہ خطرات سے نمٹا جا سکے۔ 

 

ڈاکٹر لیلیٰ نے مزید وضاحت کی کہ کوویڈ19 کے بحران نے عام طور پر خراب ذہنی صحت سے وابستہ خطرے کے عوامل کو بڑھا دیا ہے جس میں مالی عدم تحفظ، سماجی تعلق، جسمانی ورزش تک رسائی، روزمرہ کے معمولات اور صحت مراکز تک رسائی شامل ہے۔ اس کی وجہ سے آبادی کی ذہنی صحت غیر معمولی طور پر خراب ہوئی ہے۔ بوڑھے لوگ ان لوگوں میں شامل ہیں جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ 

 

 اگرچہ ہمارے اقدامات کے نتائج متاثر کن ہیں لیکن بحران سے نکلنے اور عام خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے ابھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔ 

 

 تحقیقی مقالہ تیار کرنے والے ڈی سی ڈی کے چیئرمین کے مشیر پروفیسر مسعود بدری نے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے والے پائیدار حل کے حصول کے لیے محققین کو سائنسی اور جدید مطالعات کرنے کی ترغیب دینے کے لیے شعبہ کی مسلسل حمایت اور کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا۔ 

 

 انہوں نے بتایا کہ ڈی سی ڈی حکومتی اداروں اور پالیسیوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور اس نے کمیونٹی کو بعض چیلنجوں اور بحرانوں پر قابو پانے کے قابل بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔


یہ مضمون شئیر کریں: