پانچ کوویڈ19 ویکسینز کی تحقیق میں موڈرنا اور اسپوتنک نے فائزر کو پیچھے چھوڑ دیا

  پانچ کوویڈ19 ویکسینز کی تحقیق میں موڈرنا اور اسپوتنک نے فائزر کو پیچھے چھوڑ دیا


 ہنگری کے محققین کی پانچ مختلف ویکسینز پر بڑے پیمانے میں کی گئی تحقیق میں موڈرنا اور روسی اسپوتنک وی ویکسین دونوں نے تاثیر کے لحاظ سے فائزر ویکسین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

 

 جرنل کلینیکل مائکرو بایولوجی اینڈ انفیکشن کی میڈیکل ویب سائٹ پر بدھ کو شائع ہونے والے ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ موڈرنا کی ویکسین کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچاؤ میں 88.7 فیصد اور کوویڈ سے متعلقہ اموات کے خلاف 93.6 فیصد موثر ہے جبکہ سپوتنک بالترتیب 85.7 فیصد اور 95.4 فیصد ہے۔  

 

 فائزر بالترتیب 83.3 فیصد اور 90.6 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی ہے۔ 

 

 تحقیق میں پانچ ویکسینز کی تاثیر کا جائزہ لیا گیا۔ اس سال جنوری سے جون تک 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 3.7 ملین سے زیادہ ویکسین شدہ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ 

 

ہنگری میں دستیاب ویکسین کی وسیع رینج وسطی یوروپی ملک میں حقیقی دنیا کے ماحول میں ویکسین کی تاثیر کا اندازہ لگانے کی اجازت دیتی ہے اور ہنگری کو ایک ہی ملک سے ویکسین کی متعدد اقسام کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کے منفرد مقام پر رکھتی ہے۔

 

 مصنفین، جن میں ہنگری کے ہیلتھ کیئر کے انچارج وزیر میکلوس کیسلر اور چیف میڈیکل آفیسر سیسلیا مولر شامل ہیں، کے مطابق فائزر ویکسین سب سے زیادہ 1.5 ملین لوگوں کو لگائی گئی ہے اس کے بعد چین کی سائنوفارم 895,465 افراد کو، روس کی اسپوتنک وی 820,560 افراد کو، اسٹرازنیکا 304,138 افراد اور موڈرنا 222,892 کو لگائی گئی ہے۔

 

 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو دی جانے والی ویکسین کی سب سے بڑی تعداد فائزر اور چین کی سائنوفارم ہے جب کہ سپوتنک کا حصہ سب سے کم ہے۔ 

 

 آسٹرازنیکا نے انفیکشن کے خلاف 71.5 فیصد اور کووڈ سے متعلقہ موت کے خلاف 74.5 فیصد تاثیر ظاہر کی ہے جبکہ سائنوفارم نے انفیکشن کے خلاف 68.7 فیصد اور موت کے خلاف 87.8 فیصد تاثیر ظاہر کی ہے۔ 

 

 اس تحقیق میں پتا چلا کہ آسٹرا زنیکا اور سائنوفارم دونوں کی 85 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں کووِڈ انفیکشن کے خلاف 50 فیصد سے کم تاثیر تھی۔ 

 

 اس کا موازنہ سپوتنک سے کیا جائے تو اسی عمر کے افراد کے لئے 90.9 فیصد، موڈرنا 84.1 فیصد اور فائزر 74.3 فیصد موثر ہے۔ 

 

یاد رہے کہ ہنگری میں اس سال کے شروع میں دنیا کی سب سے زیادہ کوویڈ سے متعلقہ اموات تھیں۔ 


یہ مضمون شئیر کریں: