امارات میڈیا بریفنگ: اسکول واپسی سے متعلق کوویڈ19 قواعد کا اعلان

ابوظہبی ، یواےای ، دبئی ، کوویڈ ، کوویڈ19، کورونا ، وقایہ ، متحدہ ، عرب ، امارات  ، قوانین ، صحت ، تحفظ ، احتیاط ، وباء ، ویکسین ، طلباء ، اسکول ، قواعد

شعبہ صحت کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحسینی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کوویڈ19 کے دوران تمام شعبوں میں اسٹریٹجک توازن حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ملکی سطح پر کی جانے والی کوششوں کی بدولت کورونا وائرس پر قابو پایا ہے۔

 

متحدہ عرب امارات کی حکومت کی میڈیا بریفنگ کے دوران ، ڈاکٹر فریدہ نے کورونا وائرس کے دوران تعلیمی اداروں کے لیے قوائد اور احتیاطی تدابیر کی تفصیلات کا اعلان کیا جس میں قومی تعلیمی اداروں ، بشمول نرسریوں ، بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز اور سرکاری اور نجی اسکولوں سے متعلق قوانین کا ایک سیٹ شامل ہے۔

   

 پروٹوکول کے مطابق ، تمام تعلیمی ادارے "اسکول ریڈی نیشن" پلان کا مسودہ تیار کر رہے ہیں جس کا مقصد طلباء کی واپسی کو آسان بنانا ہے اور اس میں صحت کے حکام کی جانب سے قائم کردہ احتیاطی تقاضے اور طریقہ کار شامل ہیں۔ طلباء ، اساتذہ اور تعلیمی عملے کو ہیلتھ ڈیکلریشن فارم پر دستخط کرنے کی ضرورت ہو گی جس میں وہ تصدیق کریں گے کہ ان وہ کورونا سے متاثر نہیں ہیں اور نا ہی کسی مثبت کیس سے رابطہ ہوا ہے۔

 

 ڈاکٹر فریدہ نے بتایا کہ ان قوانین کا اطلاق سکول کھلنے کے 30 دن بعد ہو گا تاکہ ویکسن نا لگوانے والوں ویکسین حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔ اس عرصے کے دوران ، تمام طلباء جنہوں نے ویکسن لگوائی ہے یا نہیں لگوائی، انہیں ہر دو ہفتوں میں پی سی آر ٹیسٹ کا منفی نتیجہ فراہم کرنا ہو گا۔ تیس دن کی مدت کے بعد ، 12 سال سے کم عمر کے تمام ویکسن نا لگوانے والے طلباء اور 12 سال سے زائد عمر کے طلباء کو ہر مہینے پی سی آر ٹیسٹ کروانا ہوگا۔ بارہ سال سے زائد عمر کے ویکسن نا لگوانے والے طلباء کو ہفتہ وار پی سی آر ٹیسٹ کروانا ہوگا۔ 

 

تمام عمر کے بچوں کے لیے فاصلاتی تعلیم کا آپشن بھی دستیاب ہوگا چاہے انہوں نے ویکسین لگوائی ہے یا نہیں اور والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ویکسینیشن کی حیثیت اور پی سی آر ٹیسٹنگ ریکارڈ کا ثبوت فراہم کرنے کے لیے الہوسن ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

  

 کورونا وائرس سے نمٹنے کی قومی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ، ڈاکٹر فریدہ نے بتایا کہ ملک بھر میں بچوں کو ویکسین فراہم کرنے والے تمام مراکز کے مقامات کا اعلان کر دیا گیا ہے جبکہ والدین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ویکسین لگوائیں۔ تعلیمی ادارے اپنے دروازوں پر داخلے اور باہر نکلنے کے عمل کو سنبھالیں گے نیز متعلقہ احتیاطی تدابیر کو برقرار رکھیں گے۔ کلاسوں اور وقفے کے اوقات کے دوران زیادہ بھیڑ کو روکیں گے اور ایک میٹر کے سماجی دوری کے اصول کو نافذ کریں گے۔ نوٹنگ کے لیبل فرش پر رکھے جائیں گے۔ تمام اداروں میں سماجی فاصلے سے متعلق نشان لگائے جائیں گے اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے رہنما بینر لگائے جائیں گے۔ 

 

اس کے بعد انہوں نے ان طلباء کی ضروریات پر غور کرنے کی اہمیت کی تصدیق کی جو عزم کے حامل ہیں اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کیا تا کہ ان پر توجہ مرکوز رہے۔ اگر کوئی ملازم یا طالب علم کوویڈ 19 کی علامات رکھتا ہے تو وہ لازمی طور پر صحت اور حفاظت کے انچارج شخص کو والدین کے ساتھ اس انفیکشن کے بارے میں آگاہ کرے نیز قیام کی صورت میں صحت کی صورتحال کے بارے میں اپ ڈیٹس فراہم کرے۔

 

 ڈاکٹر فریدہ نے مزید بتایا کہ تعلیمی ادارے وزارت صحت و روک تھام (موہاپ) کی ضروریات کے مطابق قرنطینہ کے لیے ایک کمرہ بھی مختص کریں گے۔ نماز کے کمروں کے بارے میں ، تمام مسلم طلباء اور ملازمین اپنی اپنی جائے نماز لائیں گے اور نماز کے دوران چہرے پر ماسک ضرور پہنیں گے۔ ہر نماز کے سیشن کے بعد کمروں کو صاف اور سینیٹائز کیا جائے گا۔

 

 تعلیمی اداروں سے آنے اور جانے والی نقل و حمل کی خدمات سے متعلق انہوں نے کہا کہ بس والوں کو تمام حفاظتی تقاضوں اور متعلقہ حکام کی طالب علم کے لئے دی جانے والی گائیڈ لائن پر عمل کرنا چاہیے تاکہ سکول بسوں میں طلباء کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اگر متعلقہ ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

  

انہوں نے تعلیمی اداروں میں ایکشن ٹیموں کی تشکیل کا بھی اعلان کیا جسے "ہیلتھ اینڈ سیفٹی کمیٹی" کہا جاتا ہے جو ملک میں اختیار کردہ صحت اور احتیاطی تدابیر کے نفاذ کی ضمانت کے لیے تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ تعلیم طلباء کی صحت اور حفاظت کا ذمہ دار ہے۔ لہذا ، اسکول کینٹینز کو صحت اور غذائیت کی گائیڈ فراہم کی جاتی ہے اور وقفے کے دوران تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔

   

 انہوں نے 3 سے 17 سال کی عمر کے درمیان کمیونٹی کے تمام طبقات کو ویکسین لگانے کی قومی کوششوں کی تعریف کی اور والدین کے کردار اور ان کے بچوں کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوششوں کو سراہا۔

 

 ڈاکٹر فریدہ نے بتایا کہ تمام دائمی بیماریوں یا استثنیٰ والوں کو اس بارے میں تعلیمی اداروں کو آگاہ کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اسکول شروع ہونے سے کم از کم دو ہفتوں تک کسی بھی کورونا مریضوں کے سامنے نہ آئیں۔ اگر والدین کسی استاد سے ملاقات کی درخواست کرتے ہیں تو اسے سکول کے اوقات کے بعد اور طلباء کے عمارت سے باہر جانے کے بعد شیڈول ہونا چاہیے۔ تعلیمی اداروں کو والدین کے داخلے اور باہر نکلنے کے وقت کی بھی دستاویز رکھنی چاہیے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے تمام تعلیمی کیڈرز کی سابقہ ​​کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔

 

اماراتی نیوز ایجنسی (ڈبلیو اے ایم)


یہ مضمون شئیر کریں: