سیکنڈری اسکول کا انتخاب کرتے وقت والدین سکول کی جانب سے 'ذہنی سپورٹ' کو بھی دیکھتے ہیں

سیکنڈری اسکول کا انتخاب کرتے وقت والدین سکول کی جانب سے 'ذہنی سپورٹ' کو بھی دیکھتے ہیں


 دبئی کے ایک اسکول میں کئے جانے والے متحدہ عرب امارات کے وسیع سروے سے پتہ چلا ہے کہ والدین کے لیے بچوں کے تعلیمی مرکز کا فیصلہ کرنے میں ذہنی صحت میں اچھی معاونت ایک اہم عنصر ہے۔ 

 

ہیڈ ٹیچرز نے کہا ہے کہ طلباء کے لئے باہر سے نفسیاتی مدد حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ اسے اکثر ہیلتھ انشورنس کے ذریعے کور نہیں کیا جاتا ہے۔

 

 متحدہ عرب امارات میں بہت سے اچھے اسکولوں میں عملے کو ذہنی صحت کی ابتدائی طبی امداد جیسے گھبراہٹ وغیرہ سے نمٹنے کی تربیت دی گئی ہے۔

 

 رائل گرامر سکول گلڈ فورڈ دبئی نے اس سال متحدہ عرب امارات میں 3 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے 250 والدین میں سروے کیا۔

 

 سروے میں پتا چلا کہ 10 میں سے سات سے زیادہ والدین سکول کے نفسیاتی تعاون کے بارے میں فکر مند تھے جو ان کے بچے کو اسکول میں حاصل ہوتا ہے اور آدھے والدین چاہتے ہیں کہ نصاب میں ذہنی صحت کو شامل کیا جائے۔

 

 سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 10 میں سے سات سے زیادہ والدین نے کہا ہے کہ ان کے بچے کی ذہنی صحت کوویڈ کی وجہ سے بگڑ گئی ہے اور اسی تعداد نے کہا کہ گھر میں تعلیم حاصل کرنے سے ان کی اپنی ذہنی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

 

ایک عالمی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال، مشرق وسطیٰ میں 18 سے 24 سال کی عمر کے تقریباً 40 فیصد نوجوانوں نے محسوس کیا کہ ان کی دماغی صحت بگڑ گئی ہے۔ 

 

 مینٹل سٹیٹ آف دی ورلڈ رپورٹ نے اس رجحان کو کورونا کے بار بار لاک ڈاؤن، ریموٹ لرننگ اور قرنطینہ کا اثر قرار دیا ہے۔

 

 رائل گرامر اسکول گلڈ فورڈ دبئی کے پرنسپل کلیئر ٹرن بل نے کہا کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اب والدین اپنے بچوں کے لیے ذہنی صحت کی مدد کے لیے اسکولوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

 

ہمارے پاس اسکول کے اندر عملے کے بہت سے تربیت یافتہ اراکین ہیں، چاہے وہ اساتذہ ہوں جن کو صحت کے بارے میں تجربہ اور علم ہے، اور ذہنی صحت کے ابتدائی مسائل پر تربیت یافتہ عملہ بھی ہے جو اسکول کے اندر فرنٹ لائن سپورٹ پیش کر سکتا ہے

 

 اس کے بعد، اگر ہم نے والدین کے ساتھ مشاورت سے محسوس کیا کہ ایک بچہ کو مزید ذہنی مدد کی ضرورت ہے تو ہم والدین کی صحیح کمپنی تلاش کرنے میں مدد کریں گے لیکن انہیں اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔ سکول کے نصاب میں ذہنی صحت بھی پڑھائی جاتی ہے۔

 

ذہنی صحت کے بارے میں ایماندارانہ گفتگو کی حوصلہ افزائی کرنا اسکول کے لیے ایک ترجیح ہے جس میں طلباء کو اپنے احساسات کو سمجھنے اور اس پر کارروائی کرنے میں مدد کرنے کے لیے حکمت عملی سکھائی جاتی ہے۔ 

 

ناد الشیبا میں ریپٹن دبئی کے ہیڈ ماسٹر ڈیوڈ کک نے کہا کہ پچھلی دہائی میں والدین کی ذہنیت میں تبدیلی آئی ہے اور وہ اب نوعمروں کی ذہنی صحت کی ضروریات سے بخوبی واقف ہیں۔

 

 انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران، بہت سے نوجوان جو اپنے گھر چھوڑ کر یونیورسٹی گئے تھے، پھر اپنے بیڈ رومز میں بند تھے۔

 

 انہوں نے کہا کہ اب بہت سے اسکولوں میں ایک اسکول کونسلر اور عملے میں تربیت یافتہ بچوں کے ماہر نفسیات ہیں۔ 

 

 دبئی کے گلف ماڈل اسکول کے ڈائریکٹر آف لرننگ شائنی ڈیوسن نے کہا ہے کہ سب سے کم فیس والے اسکولوں کے لیے چیلنجز زیادہ سخت ہیں، کیونکہ بہت سے طلباء کے والدین مدد کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ 

 

انہوں نے کہا کہ جب شاگردوں کو ماہرانہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے، تو اس سے خاندانوں پر بڑا مالی بوجھ پڑ سکتا ہے۔ 

 

اسکول میں پانچ رکنی مشاورتی ٹیم اور عملے کے ارکان ہیں جو ذہنی صحت کی ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے قابل ہیں۔ 

 

 شاگرد ان افراد کو گمنام پیغامات بھیج سکتے ہیں یا انفرادی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ 

Source: دی نیشنل نیوز

 

Link:  https://www.thenationalnews.com/uae/education/2022/03/18/parents-eye-mental-health-support-when-choosing-secondary-school/ 


یہ مضمون شئیر کریں: