متحدہ عرب امارات: ہیلتھ کیئر گروپ کی جعلی کوویڈ پی سی آر ٹیسٹ کے نتائج پر پولیس کو شکایت درج

جعلی پی سی آر ٹیسٹ امارات ، متحدہ عرب امارات جعلی سرٹیفیکیٹ، یو اے ای پی سی آر جعلی سرٹیفیکیٹ


متحدہ عرب امارات کے معروف ہیلتھ کئیر سروسز میں سے ایک نے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ خاص طور پر سفری مقاصد کے لیے 'جعلی منفی پی سی آر ٹیسٹ کے نتائج' خریدنے سے گریز کریں۔ 

 

مختلف ہیلتھ کئیر کمپنیوں کی جانب سے جب ائیرپورٹ پر مسافروں کے پاس جعلی کوویڈ پی سی آر ٹیسٹ رپورٹس کا انکشاف ہوا جو تھرڈ پارٹی ایجنٹس کی جانب سے جاری کی گئی تھیں تو ایسٹر ڈی ایم ہیلتھ کیئر نے بدھ کے روز ایک ایڈوائزری جاری کی۔ کمپنی نے دبئی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ 

 

 بعض صورتوں میں، منفی نتائج کو ظاہر کرنے کے لیے رپورٹس کو ڈیجیٹل طور پر ایڈٹ کیا جاتا ہے۔ دوسری صورت میں، سکیمرز نے جعلی منفی ٹیسٹ کے نتائج دیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مسافر بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کر سکتا ہے۔ منفی پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ دنیا بھر کے بیشتر ممالک کی طرف سے جاری کردہ سفر سے پہلے کی ایک لازمی شرط ہے۔

 

 ذرائع نے بتایا کہ اس سکیم میں تھرڈ پارٹی ایجنسیاں اور ٹریول ایجنٹ ملوث ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سکیمرز مسافروں کو پروازوں میں سوار ہونے کے لیے جعلی منفی رپورٹیں فراہم کرتے ہیں۔ 

 

 ایسٹر ڈی ایم ہیلتھ کئیر نے ایک عوامی ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں اور مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ صرف مستند ہیلتھ کئیر خدمات فراہم کرنے والوں سے آر-ٹی-پی سی آر ٹیسٹنگ خدمات لیں۔

 

متحدہ عرب امارات میں پی سی آر ٹیسٹوں کی قیمت 50 سے درہم 150 کے درمیان ہوتی ہے جو کہ سروس کی قسم پر منحصر ہے۔ 

 دریں اثنا، متحدہ عرب امارات میں ہیلتھ کئیر ماہرین نے اس اسکینڈل کے خلاف بات کی ہے اور کہا ہے کہ منفی پی سی آر رپورٹنگ کو 'جرمانوں اور سزا میں حیاتیاتی دہشت گردی' سے کم نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ 

 

 این ایم سی رائل ہسپتال شارجہ میں فیملی میڈیسن ماہر ڈاکٹر محمد زیدان نے کہا ہے کہ عوام کو اس طرح کے رویے کو معاف نہیں کرنا چاہیے۔ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ کوویڈ مثبت ہیں اور جعلی ٹیسٹ کرواتے ہیں تو وہ ائیرپورٹ میں مزید سو سے دوسو افراد کو انفیکشن منتقل کر سکتے ہیں اور ایک ماہ کے اندر، یہ تعداد کم از کم ایک ہزار ہو جائے گی۔ 

 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مر جاتا ہے، تو یہ جانی نقصان صرف اس ایک اسکیمڈ جعلی رپورٹ پر ہونا چاہئے جو مریض نے اپنی خود غرضی کی وجہ سے خریدی تھی۔ حکام کو چاہیے کہ ایسے کیسز کو سختی سے نمٹیں اور دھوکہ دہی کرنے والے اور اس طرح کے جعلی سرٹیفکیٹ فراہم کرنے والوں کو جیل بھیجیں۔ 

 

انہوں نے کہا کہ ہر ذمہ دار شخص کو اس طرح کے رویے کی اطلاع ضرور دینی چاہیے اگر وہ اس کا سامنا کرتا ہے یا کسی کے بارے میں جانتا ہے کہ وہ ایسا کر رہا ہے۔ اس طرح سے دیکھیں جیسے آپ کا خاندان ایک ہی جہاز پر ہے اور جعلی سرٹیفکیٹ ہولڈر کے ساتھ بیٹھا ہے۔ 

 

  این ایم سی رائل ہسپتال، شارجہ کے ماہر نیورو سرجری، ڈاکٹر بوبی جوز نے کہا ہے کہ لوگوں کو یہ ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ لازمی پی سی آر ٹیسٹ نہ صرف ان کی حفاظت کے لیے ہے بلکہ ان کے قریبی اور عزیزوں سمیت دوسروں کی حفاظت کے لئے بھی ہے۔ اس طرح کے جھوٹے سرٹیفیکیٹ معاشرے پہ برا اثر چھوڑتے ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی خود غرضی سے دوسروں کی صحت اور حفاظت کو نقصان پہنچانا ناقابل قبول ہے۔ اس وبائی بیماری کی وجہ سے لاکھوں لوگ اکیلے اور اپنے پیاروں سے الگ تھلگ ہو کر مر چکے ہیں۔


یہ مضمون شئیر کریں: