اکتوبر تک 5 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر کوویڈ19 ویکسین کی منظوری ہو سکتی ہے

اکتوبر تک 5 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر کوویڈ19 ویکسین کی منظوری ہو سکتی ہے

فائزر بائیو اینٹیک اکتوبر کے اوائل تک 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے لئے کوویڈ19 ویکسین کے استعمال کی ہنگامی اجازت حاصل کر سکتا ہے۔ 

 

 کمپنی کی جانب سے چھ ماہ سے 11 سال کی عمر کے بچوں پر اپنی ویکسین کے فیز 3 ٹرائلز جاری ہیں۔ 

 

اس ہفتے ایک انڈسٹری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فائزر کے ایک ایگزیکٹو نے بتایا کہ اسے توقع ہے کہ ستمبر کے آخر میں تقریبا دو ہفتوں میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے لیے حفاظتی اور مدافعتی ڈیٹا دستیاب ہوگا۔

 

 کم سے کم عمر کے گروپ ، چھ ماہ سے 5 سال تک کا ڈیٹا تقریبا ایک ماہ بعد اکتوبر کے آخر میں دستیاب ہوگا۔ اگر ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ہوتی ہے تو کمپنی کو دونوں گروپوں کے لیے ہنگامی استعمال کے لیے درخواست دائر کرنا ہوگی۔ 

 

مورگن اسٹینلے 19ویں سالانہ ہیلتھ کانفرنس میں فائزر کے چیف فنانشل آفیسر فرینک ڈی امیلیو نے کہا کہ یہ اکتوبر کے اوائل میں 5 سے 11 سال کے بچوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے کم عمر کے گروپ، 6 ماہ سے 5 سال تک، کے لیے ہنگامی اجازت کی درخواست اس کے فورا بعد ایک مہینے میں دی جائے گی اور اگر دوبارہ نتیجہ محفوظ ثابت ہوا تو اس کی پیروی کی جا سکتی ہے۔ 

 

درخواستیں دائر ہونے کے بعد ، یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو ڈیٹا کا جائزہ لینے کے لیے وقت درکار ہوگا۔ ایف ڈی اے کے سابق کمشنر اور فائزر بورڈ کے رکن اسکاٹ گوٹلیب نے کہا کہ اس میں چار سے چھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔ یہ ویکسین 15 مئی سے متحدہ عرب امارات میں 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بڑے بچوں کے لئے دستیاب ہے۔

 

ویکسین لینےکے بعد اکثریت صرف ہلکی علامات محسوس کرتی یے یا بلکل بھی نہیں۔ تاہم ، وہ وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں اور اسے منتقل بھی کر سکتے ہیں اور ایک چھوٹی سی تعداد ہے جو بیمار ہو جاتی ہے یا اس کے نتیجے میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ 

 

جرنل پیڈیاٹرکس میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کوویڈ19 بچوں میں فلو کے مقابلے میں زیادہ علامات اور پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے جبکہ دمہ اور موٹاپا جیسے معاملات سے خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔

 

 تحقیق کے مطابق ، نمونیا اور ہائپوکسیا یا آکسیجن کی کمی کوویڈ19 میں موسمی فلو سے زیادہ کثرت سے پائی جاتی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امریکہ میں ہسپتالوں میں بچوں کے داخل ہونے کی شرح انتہائی متعدی ڈیلٹا قسم کی وجہ سے بڑھ رہی ہے۔

 

 اس مہینے کے شروع میں لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے زیر اہتمام ایک لیکچر میں امریکہ کے معروف متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوکی نے کہا ہے ہمارے اسپتالوں میں اب بہت سارے بچے ہیں۔

 

انہوں نے بتایا کہ ایک بالغ کے مقابلے میں وہ اتنے شدید بیمار نہیں ہوتے۔ ہم بچوں کو انفلوئنزا کے خلاف ویکسین دیتے ہیں۔ مزید یہ کہ بچے "طویل کوویڈ" کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ 

 

برٹش میڈیکل جرنل کے مطابق ، برطانیہ میں کی گئی ایک حالیہ بڑی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ سات میں سے ایک بچہ یعنی 14 فیصد میں 15 ہفتے بعد بھی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ 

 

یو سی ایل گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق ، سر درد ، تھکاوٹ اور سانس کی کمی سب سے زیادہ دیرپا علامات ہیں۔ 

 

ڈاکٹر فوکی نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ بچوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ تو یہ ہماری مایوسی کا باعث بن سکتا ہے کہ جو بچے متاثر ہوتے ہیں ان کے طویل مدتی نتائج ہوتے ہیں جن کو ابھی ہم پوری طرح جانتے بھی نہیں ہیں۔


یہ مضمون شئیر کریں: